انڈین فلم “وجود“ میں نانا پاٹیکر کا ایک ڈائیلاگ ہے، زندگی نے کسی کے کام میں کہا تو کرکٹ کھیلے گا تو وہ ٹنڈولکر بن گیا، زندگی نے کسی کے کام میں کہا تو طبلا بجائے گا ذاکر حسین بن گیا، ایسے ہی زندگی نے میرے کام میں کہا ہے کہ تو اسٹیج آرٹسٹ بنے گا۔
یہ بات طے ہے کہ اللہ نے بغیر مقصد کے کوئی چیز بھی تخلیق نہیں کی، حضرت موسیٰ علیہ سلام نے اللہ تعالیٰ سے پوچھا تھا یا اللہ تو نے یہ چھپکلی کیوں بنائی ہے؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا یہ ہی سوال مجھہ سے یہ چھپکلی بھی کرتی ہے یا اللہ تو نے یہ انسان کیوں بنایا ہے۔ ہم جس معاشرے کا حصہ ہیں وہاں زیادہ تر لوگوں کو زندگی اس سوال پر غور و فکر کرنے کا موقع ہی نہیں دیتی ہم وقت کے دھارے کے ساتھہ بہتے ہوئے چلے جاتے ہیں پھر جہاں یہ وقت کا دھارا چاہتا ہے ہمیں لے جاتا ہے لیکن پھر ایک وقت ایسا بھی آتا ہے جہاں یہ دھارا آپکو روکتا ہے ایک جگہ لا کر ٹھہرا دیتا ہے وہاں قدرت آپکو اشارے دینا شروع کرتی ہے جو لوگ قدرت کے ان اشاروں کو سمجھہ لیتے ہیں وہ خود کو وقت کے اس دھارے سے نکالنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں اور جو لوگ قدرت کے وہ اشارے نہیں سمجھہ پاتے وہ تذبذب کا شکار رہتے ہیں موقع آکر نکل بھی جاتا ہے اور انہیں خبر بھی نہیں ہوتی، یہ ہی وجہ ہے کہ خوش قسمتی انسان کے دروازے پر صرف ایک بار دستک دیتی ہے اور بد قسمتی اس وقت تک دستک دیتی رہتی ہے جب تک دروازہ کھل نہیں جاتا۔
سوال یہ ہے کہ وہ کونسے اشارے ہوتے ہیں انسان انہیں کیسے پہچانے یہ کیسے معلوم ہوتا ہے کہ ہمیں اللہ نے کس کام کے لئیے بنایا ہے؟ اسکے کچھہ اشارے ہوتے ہیں کچھہ نشانیاں ہوتی ہیں جائزہ لیتے ہیں کہ وہ کیا نشانیاں ہیں جنہیں رونماں ہونے پر ہمیں جان لینا چاہئیے کہ ہم جو کام کر رہے ہیں اسکے لئیے ہی اللہ نے ہمیں بنایا ہے یا ابھی تک ہم جھک ہی مارتے رہے ہیں۔
جس کام کے لئیے اللہ نے آپکو بنایا ہوتا ہے اس کام کی پہلی نشانی یہ ہے کہ وہ کام آپکو زمان و مکاں سے بالا تر کر دیتا ہے یعنی آپ اس کام کو کرنے میں اتنے مگن ہو جاتے ہیں کہ ٹائم اینڈ اسپیس سے خود کو باہر محسوس کرنے لگتے ہیں، گھڑی کی طرف دیکھے بغیر ہی آپ کام میں لگے رہتے ہیں گھڑی کی طرف دھیان تک نہیں جاتا جب کام سے فارغ ہو کر گھڑی دیکھتے ہیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ چھہ گھنٹے گزر گئے اتنی جلدی، مثال کے طور پر آپ اپنی پسند کی کوئی مووی دیکھتے ہیں یا نیٹ سرفنگ کرتے ہیں کیونکہ اس میں آپکا شوق ہوتا ہے توجہ ہوتی ہے آپکا انٹرسٹ ہوتا ہے اسلئیے ایسے کاموں میں پوری پوری رات بھی نکل جاتی ہے اور ٹائم گزرنے کا اندازہ ہی نہیں ہو پاتا۔
دوسری نشانی ایسا کام آپکو تھکاتا نہیں ہے جو کام آپکو تھکا دیتا ہے سمجھہ لیں آپ اس کام کے لئیے نہیں بنے کیوں کے جنون، عشق، لگن، خواب کی تکمیل یہ تمام جذبے کبھی آپکو تھکنے نہیں دیتے، محبوبہ کی گلی کے سینکڑوں چکر لگاتا ہے بندہ مگر تھکتا نہیں ہے، ہر چکر میں پہلے چکر والی ہی تازگی اپنے اندر محسوس کرتا ہے،کیونکہ وہاں جذبہ ہوتا ہے جنون ہوتا ہے وہاں تھکن کا کیا کام، کمرے میں بلب لگا ہوتا ہے سالوں چلتا رہتا ہے مگر تھکتا نہیں ہے کیوں نہیں تھکتا کیوں کے وہ بنا ہی روشنی دینے کے لئیے ہے، پنکھا دن رات چلتا رہتا ہے مگر تھکتا نہیں ہے کیوں کے وہ بنا ہی اس ہی کام کے لئیے ہے، آپ پنکھے سے کوئی اور کام لے کر دیکھیں پنکھا خراب ہو جائے گا، آپ بلب سے ہتھوڑی کا کام لے کر دیکھیں وہ ٹوٹ جائے گا کیونکہ وہ اس کام کے لئیے بنا ہی نہیں ہوتا۔ ایسے ہی انسان بھی جس کام کے لئیے بنا ہوتا ہے اسے اس کام کو کرنے سے کبھی بھی اکتاہٹ نہیں ہوتی تھکن نہیں ہوتی وہ کام اسے کبھی بوجھہ نہیں لگتا۔
تیسری نشانی یہ ہے کہ جس کام کے لئیے قدرت نے آپکو پیدا کیا ہوتا ہے اس کام کے کرنے سے آپکی عزت جڑ جاتی ہے، وہ کام آپکو عزت دینے لگتا ہے وہ کام آپکی وجہِ شہرت بن جاتا ہے وہ کام آپکی پہچان بن جاتا ہے۔
چوتھی نشانی یہ ہے کہ جس کام کے لئیے آپ کو قدرت نے پیدا کیا ہوتا ہے اس کام کو کرنے کے لئیے آپ معاوضے کی شرط سے بھی بالا تر ہوجاتے ہیں آپکو اس بات کی فکر ہی نہیں رہتی کے مجھے اس کام کے عوض پیسہ کتنا ملے گا آپکو معلوم ہوتا ہے کہ پیسہ کہیں نہیں جانا وہ تو ہر حال میں مجھے ملنا ہی ہے آپکو معاوضہ حقیر چیز لگنے لگتا ہے، آپکے لئیے بڑی بات یہ ہوتی ہے کہ آپکو وہ کام کرنے کو مل رہا ہوتا ہے جو آپکا پیشن ہے جو آپکا جنون ہے جو آپکا شوق ہے، اٹلی کا ایک عظیم مصور عظیم مجسمہ ساز گزرا ہے مائیکل اینجیلو، یہ اپنے فن میں یکتا تھا اسکا کام اسکا جنون تھا یہ پندرہ پندرہ دن تک جوتے اتارے بغیر ہی کام کیا کرتا تھا جب جوتے اتارتا تو جوتوں کے ساتھہ پاوں کی کھال بھی اتر آتی، اسکا کام ہی اسکا جنون تھا جس نے اسے عزت دی شہرت دی پیسہ دیا نام دیا، مائیکل اینجلو نے ایک مجسمہ بنایا اور اتنا شاندار مجسمہ بنایا کہ دنیا کو اس مجسمے پر زندہ انسان کا گماں ہونے گا خود مائیکل اینجلو اس مجسمے کو بنانے کے بعد حیران تھا کہ یہ کیسا شاہکار بنا دیا ہے میں نے، خود مائیکل اینجلو کو اس مجسمے پر زندہ انسان کا گماں ہونے لگا تھا وہ مجسمے سے کہتا تھا کہ تو بولتا کیوں نہیں ہے میں نے تجھے اتنا خوبصورت بنایا ہے، اس ہی کیفیت میں ایک روز اس نے مجسمے کو بلوانے کے لئیے اسکی ٹانگ پر ہتھوڑی مار دی کہ شاید چوٹ لگنے سے بولے گا یوں وہ مجسمہ ٹوٹ گیا۔
پانچواں اشارہ یہ ہوتا ہے کہ جس کام کے لئیے آپکو قدرت نے بنایا ہوتا ہے وہ کام آپکی شناخت بن جاتا ہے، مثال کے طور پر میں آپ سے کہوں خدمتِ خلق، آپکے دماغ میں فوراؐ عبدالستار ایدھی کا نام آجائے گا، میں آپ سے کہوں بہترین بیٹسمین، آپکے دماغ میں فوراؐ ٹنڈولکر کا نام آجائے گا، میں آپ سے کہوں بہترین باولر، آپکے دماغ میں فوراؐ وسیم اکرم کا نام آجائے گا، یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ ٹیلنٹ نہ ہو اور بندہ اس کام میں ماہر ہو جائے اور اتنا مشہور ہو جائے گا کہ وہ کام اسکی شناخت بن جائے۔
چھٹا اشارہ یہ ہوتا ہے کہ جس کام کے لئیے آپ بنے ہوتے ہیں اس کام کی مشکلات کو بھی آپ چوم کر گلے لگاتے ہیں وہ کام آپکو چین سے بیٹھنے نہیں دیتا آپکو متحرک رکھتا ہے وہ ہر منزل پر پہنچنے کے بعد کہتا ہے نہیں میری منزل اس سے بھی آگے ہے یوں وہ منازل پر منازل طے کئیے جاتا ہے جسکا پیشن ہوتا ہے وہ ہی اپنی منزل آگے سے آگے رکھتا ہے رکاوٹ تو آتی ہی روکنے کے لئیے ہے مگر جسکا جنون ہوتا ہے رکاوٹ اسکی منزل مزید آگے بڑھانے کے لئیے آتی ہے،
ساتواں اور آخری اشارہ یہ ہوتا ہے کہ جس کام کے لئیے آپ بنے ہیں وہ کام آپکو سکون سے بیٹھنے نہیں دیتا وہ آپکو ہر ہر لمحہ متحرک رکھتا ہے مثال کے طور پر آپ ایک شراتی بچے کو کسی کمرے میں بند کر کے باہر سے کنڈی لگا دیں وہ بچہ بار بار دروازہ بجائے گا شیشہ توڑے گا اپنی موجودگی کا احساس دلائے گا، آپکا ٹیلنٹ بھی شرارتی بچے کی طرح ہی ہوتا ہے وہ آپکو چین سے بیٹھنے نہیں دیتا وہ بار بار آپکو آکر احساس دلاتا ہے کہ یہ کس اندھیرے میں پڑے ہو تم اس کام کے لئیے نہیں بنے ہو تم اس کام کے لئیے بنے ہو جس کام کے لئیے قدرت تمہیں بار بار اشارے دے رہی ہے ان اشاروں کو سمجھو ان اشاروں کو محسوس کرو فتح وہیں ہے کامیابی وہیں ہے تمہارے وجود کی تکمیل وہیں ہے۔
-
حالیہ پوسٹیں
زمرے
Blog Networks
اردو بلاگرز
آرکائیوز
- جون 2016
- مئی 2016
- اپریل 2016
- دسمبر 2015
- ستمبر 2015
- اگست 2015
- جنوری 2015
- دسمبر 2014
- نومبر 2014
- ستمبر 2014
- اگست 2014
- جون 2014
- مئی 2014
- اپریل 2014
- مارچ 2014
- فروری 2014
- جنوری 2014
- دسمبر 2013
- نومبر 2013
- ستمبر 2013
- اگست 2013
- جولائی 2013
- جون 2013
- مئی 2013
- اپریل 2013
- مارچ 2013
- اکتوبر 2012
- ستمبر 2012
- اگست 2012
- جولائی 2012
- مئی 2012
- اپریل 2012
- فروری 2012
- جنوری 2012
- نومبر 2011
- اکتوبر 2011
- ستمبر 2011
- اگست 2011
- جولائی 2011
- جون 2011
- مئی 2011
- اپریل 2011
- مارچ 2011
- فروری 2011
- جنوری 2011
- دسمبر 2010
- نومبر 2010
- اکتوبر 2010
- ستمبر 2010
- اگست 2010
- جولائی 2010
- جون 2010
- مئی 2010
میٹا
Blog Stats
- 69,320 hits
-
Join 26 other subscribers