صبر اور جبر


صبر اور جبر کے درمیاں اتنا ہے فرق ہے جتنا کے زمین اور آسمان کے درمیان ہے، عمومن لوگ جبر کو صبر کا نام دے دیتے ہیں اور پھر اس جبر پر الله سے اجر کی توقع بھی رکھتے ہیں، الله کی طرف سے دی گئی کسی بھی طرح کی آزمائش کو الله کی رضا سمجھ کر بغیر کوئی واویلا مچائے بغیر کوئی گلا کیے اسے کھلے دل سے قبول کرنا صبر ہے، مگر ہمارے ہاں ہوتا اس کے بلکل برعکس ہے، ہم پر ذرا سی کوئی آزمائش آتی ہے تو ہمارے ہاتھ پاؤں پھول جاتے ہیں پکڑ پکڑ کر لوگوں کو سناتے ہیں کے ہم پر کیا بیت گئی، رویہ یھ ہے کے ایک طرف لوگوں کو رو رو کر اپنا دکھڑا بھی سنا رہے ہوتے ہیں اور دوسری طرف یھ بھی کہ رہے ہوتے ہیں کے کیا کریں بھائی بس صبر کر کے بیٹھ گیے، مثال کے طور پر کوئی بٹرا مالی نقصان ہوجاتا ہے تو ہم ایک ایک کو اسکی کہانی سناتے ہیں جب تک سو دو سو لوگوں کو وہ دکھڑا نہ سنا دیں ہمیں سکوں نہیں ملتا اور آخری الفاظ عمومن کچھ اس طرح ہی ہوتے ہیں کے بس بھائی کیا کریں صبر کر لیا ہے الله پی چھوڑ دیا ہے اپنا معاملہ، جب کے حقیقت یھ نہیں ہوتی پہلے تو ہم اپنا وہ نقصان پورا کرنے کے لیے ہر جائز ناجائز طریقہ استعمال کرتے ہیں اور جب مکمّل یقین ہوجاتا ہے کے گئی بھینس پانی میں تب ہمیں یاد آتا ہے کے صبر بھی کوئی چیز ہے تب ہم کہتے ہیں کے بس بھائی صبر کرلیا. اپنے جائز مال کے نقصان کے لئیے تک و دو کرنا ٹھیک ھے مگر دنیا کو پکڑ پکڑ کے سنانا ٹھیک نہیں، یھ صابر نہیں یے جبر ہے، جبر اسلیے ہے کے ہمارے پاس اور کوئی راستہ ہی نہیں بچا ہوتا سارے حربے استعمال کرنے کے بعد مجبورن دل پھ پتھر نہیں پورا پہاڑ رکھنے کے بعد ہم یھ کہ رہے ہوتے ہیں کے ہم نے صبر کرلیا دراصل یہ خود کو دھوکا دینے کے مترادف ہے یہ صبر نہیں جبر ہے، صبر تو چیز ہی الگ ہے، صبر صرف الله کی طرف سے دی ہوئی آزمش کو خوش دلی سے قبول کرنے کا نام ہے، اس میں انسان دوسروں سے تو کیا خود اپنے آپ سے بھی اس نقصان کا ذکر نہیں کرتا اگر وہ حق پر ہے تو پھر اسے الله کی رضا جان کر چپ ہوجانا ہی صبر ہے، آپ اپنے گرد و پیش میں اس چیز کا مشاہدہ کر سکتے ہیں یا کبھی اللہ نھ کرے خود پر ایسا وقت آجائے تو خود اپنا بھی تجزیہ کر کے دیکھ لیجیے گا اگر میرا میسج آپ تک پہنچ گیا ہے تو پھر اس وقت آپکو یقینن سمجھ آجایے گا صبر اور جبر کے درمیان فرق. ۔۔

This entry was posted in طرزعمل. Bookmark the permalink.

15 Responses to صبر اور جبر

  1. عثمان نے کہا:

    تحریر نستعلیق فونٹ میں نہیں ہے صاحب

  2. محمودالحق نے کہا:

    مجھے ساغر صدیقی کا یہ شعر یاد آ رہا ہے ۔

    زندگی جبر مسلسل کی طرح کاٹی ہے
    کس جرم کی پائی ہے، سزا یاد نہیں

  3. Jafar نے کہا:

    جناب تھوڑا صبر سے کام لے کر ہجے ٹھیک کرلیتے
    تو کتنا اجر ملتا، قارئین کو جبر سے بچانے سے

  4. ڈفر - DuFFeR نے کہا:

    میرے دماغ کی چُولیں ہلنے لگتی ہیں ایسی پوسٹوں پہ تبصرہ کرتے
    صبر کر کے مجھے معاف کر دیجئے گا

  5. ڈفر - DuFFeR نے کہا:

    ایک پوسٹ غائب ہے جی
    کیووووووووووووووں؟

  6. جاویداقبال نے کہا:

    السلام علیکم ورحمۃ وبرکاتہ،
    واقعی میں صبرتووہی ہےکہ جوبھی نقصان ہوگیااس پرخاموشی سےصبرکرلیاجائےیہ نہیں کہ آپ سوبندوں کواپنےنقصان کاسنائیں یہ توصبرنہیں اورجبرتوآجکل سیاستدانوں کاوطیرہ ہےکہ وہ عوام پربےحساب کررہےہیں

    والسلام
    جاویداقبال

  7. طالوت نے کہا:

    میرے خیال میں اردو کا صبر اور عربی کا صبر مختلف چیزیں ہیں ۔ عربی میں صبر کا مطلب ہے ثابت قدم رہنا اور یہ مطلب وسیع معنی رکھتا ہے ، اس کے تصریف آیات کے قانون کے تحت صبر سے متعلق آیات کا مطالعہ مفید رہے گا ۔ البتہ اردو میں صبر بالکل وہی ہے جو آپ نے بیان کیا اور جو صبر ہم کرتے ہیں۔
    وسلام

  8. طالوت نے کہا:

    جی ہاں بلا شبہ عربی کا ہی لفظ ہے ۔ مگر عربی کے بہت سے الفاظ اردود میں کچھ اور معنی دینے لگے ہیں ۔
    وسلام

تبصرہ کریں