اشرف المخلوقات


شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم کرنے والا ہے، مچھلی ہمیشہ سر سے سڑنا شروع ہوتی ہے، تو تبدیلی ہمیشہ اپر سے آتی ہے، تبدیلی اچھی ہو یا بری آتی ہمیشہ اپر سے ہے، نیچے والے صرف فالوورز ھوا کرتے ھیں، جاہلوں کا ہجوم تبدیلی کیسے لا سکتا ہے؟ سیاستدان اور ملا اپنے مفاد کی خاطر قوم کو چنے کے جھاڑ پر چڑھاتے ہیں کے پاکستانی قوم غیور باشعور اور غیراتمند ہے، جسے بھی پاکستانی قوم کا شعور دیکھنا ہے وہ ٹریفک سگنل پہ دیکھ لے اس قوم کے شعور کا حال باقی معاملات تو بہت دور کی بات ہے.                                                                                            عورتوں کو بیچنے والے معصوم بچے بچیوں کے ساتھ زنا کرنے والے، خود اپنی حوس پوری کرنے کے لیے بےزبان جانوروں تک کو نہیں چھوڑتے اور غیرت کے نام پر اپنی ماں بہنوں بیٹیوں کو قتل کر دیتے ہیں، دنیا خلائی شٹل بنا کر کہاں سے کہاں نکل گئی ہے اور یہ جاہل ابھی تک شٹل کاک برقے سے ہی نہیں نکل پائے ہیں، یہ ١٨ کروڑ جانوروں کا ہجوم ہے یہ کہاں سے لائے گا تبدیلی، جس ملک میں صحیح معنوں میں صرف دس فیصد لوگ خاندہ ہوں اور نووے فیصد چٹے جاہل ہوں وہ کیسے تبدیلی لا سکتے ہیں؟                                                                                                                  جو اپنی حالت بدلنے کے لیے نہیں سوچتے وہ ملک کی حالت بدلنے کا کیسے سوچ سکتے ہیں ؟ پاکستان میں ٩٠ فیصد لوگ ٦٣ سال سے ایک ہی حال میں زندگی گزار رہے ہیں کبھی نا خود غربت کے دلدل سے نکلنے کا سوچا نہ ہی کبھی اپنی اولادوں کو غربت اور جہالت کے دلدل سے نکلنے کی تلقین کی، ملا کہتا ہے غربت میں عظمت ہے جب کے حدیث ہے کے مفلسی انسان کو کفر تک لے جاتی ہے.                                                                            ٩٠ فیصد لوگوں کی سوچ کا یہ عالم ہے کے پوری زندگی دو ڈھائی سو الفاظوں پر مشتمل گفتگو پر گزار دیتے ہیں مجال ہے کے کوئی نیا لفظ کوئی نئی سوچ کوئی نیا خیال ان کی زندگی میں آجائے، مذہب کی زمہ داری ملا کو سونپ دی تو جو ملا نے کہ دیا اس پر آنکھ بند کر کے یقین کرلیا اور مان لیا کے یھ ہی اسلام ہے یھ ہی فرمان الہی ہے، کبھی خود سے جاننے کی کوشش ہی نہیں کی کے پڑھ لیں کے دین کا اصل مغز کیا ہے، معاشرت کسے کہتے ہیں،انسانیت کے تقاضے کیا ہیں. الله نے انسان پیدا کر دیا تو سمجھ لیا کے ہم اشرف المخلوقات ہیں، کسی بھی رتبے تک پہنچنے کے لیے ایک عمر کی ریاضت درکار ہوتی ہے بغیر ریاضت کے تو ایک عام کتا بھی سرکس کا کتا نہیں بن سکتا تو ہم بغیر ریاضت کے اشرف المخلوقات کے رتبے تک کیسے پہنچ سکتے ہیں ؟                                                                                                              اشرف المخلوقات تو وہ ہیں جو اپنا سکوں اپنا آرام برباد کر کے کل انسانیت کی بھلائی کے لیے دن رات ایک کیے رہتے ہیں. جس کافر نے کتے کے کاٹنے کے زہر سے بچاؤ کا انجیکشن ایجاد کیا تھا اس نے کل انسانیت کی اس خدمات کی خاطر کتے کے منہ سے نکلا ھوا لعب چکھا تھا، یہ ہوتے ہیں انسان یہ ھوتے ہیں اشرف المخلوقات یہ ہوتی ہے انسانیت کی خدمات اور یھ ہے دین اسلام کا مغز، اس کے بنائے ھوئے انجیکشن سے رہتی دنیا تک انسانیت مستفید ہوتی رہے گی، ہے کسی مسلمان کے پاس یہ ویژن آج ؟ یہاں اٹھاون مسلم ممالک کا یہ حال ہے کہ یہ ایک پیمپر نہیں دے سکے ہیں بنی نو انسان کو سوئی سے لے کر جہاز تک کافروں کے محتاج ہیں اور اس پر بیغیرتی اور بےشرمی یہ کے ہم عظیم ھیں وی ار دی بیسٹ. بیشک اسلام سب سے بہترین دین ہے اور دین تو ہے ہی صرف اسلام باقی تو سارے مذہب ہیں صرف، مگر یہ بھی حقیقت ہے کے سب سے زیادہ بیغیرت بیحس قوم مسلمان ہے، ہمارے دین کو قران کو صحیح معنوں میں سمجھا ہی کافروں نے ہے وہ اسلام کی تعلیمات پہ عمل کر کے آج اشرف المخلوقات کے رتبے پر فائز ہیں ان کے پاس صرف کلمے کی کمی ھے اگر وہ کلمہ گو ھوجائیں تو جنت پی حق صرف انکا ہی بنتا ھے۔

This entry was posted in ہمارا معاشرہ. Bookmark the permalink.

15 Responses to اشرف المخلوقات

  1. عثمان نے کہا:

    قرآن میں سات آسمانوں کا ذکر ہے۔
    کافر لوگ نظریہ سٹرنگ تھیوری کی مدد سے اس حقیقت کے قریب پہنچنے والے ہیں۔
    اور ہم۔۔۔
    ابھی یہی طے نہیں کرسکے کہ چن کسطرح دیکھنا ہے۔

  2. کیا پاکستانی اور مسلمانی کیلئے مجبور کئے جا رھے ہیں؟

  3. محب علوی نے کہا:

    میری گزارش ہے کہ جیسے تحریر آپ نے زلزلے کے حوالے سے لکھی تھی اس سے ملتی جلتی تحریر اس سیلاب زدگان کی کیفیت بتانے کے لیے درکار ہے ۔

    اس وقت پھر کرب و ابتلا کا دور دورہ ہے جس کے لیے یہ بتانے کےلیے قطعا بھی ضرورت نہیں کہ یہ قوم کی اجتماعی غفلت اور بے حسی کا نتیجہ ہے

    • fikrepakistan نے کہا:

      محب علوی صاحب ہماری ویلفئیر سوسائیٹی کی ذات سے جو ممکن حد تک ھو پا رہا ھے ہم کر رہے ھیں اس دکھ کی گھڑی میں یکجہتی کی اشد ضرورت ھے خاور صاحب کی پوسٹ آپ نے پڑھی ھوگی افسوس ھوتا ھے ایسے سیاہ دل لوگوں پر کے ایسے وقت میں بھی انہیں قومیت اور لسانیت کی پڑی ھے۔ اللہ کے واسطے ایک ھوجاو صرف پاکستانی اور مسلمان بن جاو اور جس حد تک بھی ممکن ھے اپنے بھائیوں کی مدد کرو، بچے گا کوئی بھی نہیں، جون ایلیا نے کہا تھا، حادثوں کا حساب ھے اپنا۔ ورنہ ہر آن سب کی باری ھے۔

  4. اے کے ملک نے کہا:

    گر داڑھی اور ٹوپی کا نام مسلمان ہے تو عیسائی پادری بھی آدھا مسلمان ہے۔
    ہ با ت قابل قدر ہے کہ مسلمان اپنی حقيقی راہ کو بھو ل بيٹھے ملاؤں کا شکا ر ہوئے اور حقيقی ورثہ کو گم کر بيٹھے۔ دين اور دنيا کو جدا کر بيٹھے۔ دين کو اپنے لیے اور دنيا کی بساط کسی اور کے لیے لٹا بيٹھ۔ الرازی اور ابن الہثيہم، الخوارزمی اور نہ جانے کتنے بلند پايہ لوگوں کی وارث پتہ نہيں کہاں گم ہوگئی۔ اخلاقی گراوٹ کا شکار ہوگئی، جنہوں نے سائنس کو بام عروج ديا وہ لہروں کا شکار ھوگئے اور جب کوئی قوم پستيوں کو چھوتی ہے تو پھر وہی اسکا انجام ہوتا ہیں۔ جو ھمارا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    • fikrepakistan نے کہا:

      اے کے ملک صاحب آپ نے ٹھیک کہ رھے ھیں، دین کو حاصل کرنے کا ذریعہ دنیا ھی ھے۔ جو یہ بچاس یا سو سال کی معمولی دنیا فتح نہیں کرسکے وہ ہمیشہ قائم و دائم رہنے والی دنیا کے فاتح کیسے بن سکتے ھیں ؟

  5. Abdullah نے کہا:

    فکر پاکستان صاحب آپ کیوں برا مناتے ہیں جی،یہ فکر جاپان ہیں، اور اسے پہلے یہ فکر پنجاب تھے!
    مگر منہ کا مزہ بدلنے کے لیئے بنگالیوں کو بھی رو لیتے ہیں اور اس بہانے پاک فوج کو گالیاں بھی نکال لیتے ہیں،اب یہ الگ بات ہے کہ اس میں اکثریت کس کی تھی!!!!!!!
    مومن بنتے ہین مگر وقتا فوقتا اپنی حرام کاریوں سے آگاہ رکھنا بھی ضروری سمجھتے ہیں!
    اور اپنے ہم زبانوں کی ذات پات کی بنیاد پر مٹی پلیدکرنا اپنا مزہبی فریضہ سمجھتے ہیں اور اس سب میں دو چار اپنے ابا کو بھی سنا لیتے ہیں تو بھیا جو اپنے باپ کا نہیں وہ کسی کا بھی نہیں کچھ ایسا ہی کہتے ہیں نا بڑے بوڑھے؟؟؟؟؟؟

    • fikrepakistan نے کہا:

      عبداللہ صاحب میں خود لسانیت اور قوم پرستی کے بے حد خلاف ھوں،مگر, حضرت علی کرم اللہ وجھہ کا قول ھے کے، کوئی اگر بضد ھے کے اسکی بے عزتی کی جائے تو پھر حق بنتا ھے کے اسکی بے عزتی کی جائے۔

  6. Abdullah نے کہا:

    بات یہ بھی ہے کہ اس قوم نے تو سدھرنا نہیں ہے اور نہ ہی ایک ہونا ہے مگر سیلاب نے سب کو ایک کر دینے کا تہیہ کرلیا ہے!!!!!!

  7. اے کے ملک نے کہا:

    جناب بڑے افسوس کی بات ھے میں نے جی آپ کے بلاگ پر پہلے دفعہ جسارت کی تبصرے کی لیکن آپ نے تبصرہ ڈیلیٹ کر دیا حالانکہ اس میں کوئ غلط بات بھی نہیں تھی ،،

    تبصرھ کرکے نظر عنایت کا انتظار کرو
    اگر منظوری مل گئی تو بیڑا پار
    ورنہ؟؟

Leave a reply to عثمان جواب منسوخ کریں